قریب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
رقیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
وفا، خلوص، محبت ہے خون میں شامل
حبیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
یہ رشتے ناتے کی دنیا عجیب ہوتی ہے
یہ جان لینے پہ آئے تو پھر صلیب بھی ہے
مہیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
سچ ہے بھائی ہی ہے دستِ راست بھائی کا
نصیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
قبول بھائی کو بھائی ضرور کرتا ہے
مجیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
ہو انتخاب کا موقع کہ موقع انتقاد کا ہو
ادیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
رؤف خیرؔ بھلے ہی امیر ہو کوئی
غریب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
رؤف خیر
No comments:
Post a Comment