Wednesday, 12 October 2016

قریب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا

قریب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
رقیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا 
وفا، خلوص، محبت ہے خون میں شامل
حبیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
یہ رشتے ناتے کی دنیا عجیب ہوتی ہے
عجیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
یہ جان لینے پہ آئے تو پھر صلیب بھی ہے
مہیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
سچ ہے بھائی ہی ہے دستِ راست بھائی کا
نصیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
قبول بھائی کو بھائی ضرور کرتا ہے
مجیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
ہو انتخاب کا موقع کہ موقع انتقاد کا ہو
ادیب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا
رؤف خیرؔ بھلے ہی امیر ہو کوئی
غریب بھائی سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوتا

رؤف خیر

No comments:

Post a Comment