پہنچا حضورِ شاہ ہر اک رنگ کا فقیر
پہنچا نہیں جو، تھا وہی پہنچا ہوا فقیر
وہ وقت کا غلام تو یہ نام کا فقیر
کیا بادشاہِ وقت میاں، اور کیا فقیر
مندرجہ ذیل لفظوں کے معنی تلاش کر
ہم کچھ نہیں تھے شہر میں، اس کا ملال ہے
اک شخص شہریار تھا اور ایک تھا فقیر
کیا دور آ گیا ہے کہ روزی کی فکر میں
حاکم بنا ہوا ہے اک اچھا بھلا فقیر
اس کشمکش میں کچھ نہیں بن پاؤ گے شجاعؔ
یا شہریار بن کے رہو اور یا فقیر
شجاع خاور
No comments:
Post a Comment