Monday, 2 January 2017

اپنی طرف سے ہم نے تم سے بہت نباہا

اپنی طرف سے ہم نے تم سے بہت نباہا
پر آہ کیجیۓ کیا تم نے ہمیں نہ چاہا
گزری ہے رات مجھ میں اور دل میں طرفہ صحبت
ایدھر تو میں نے کی آہ، اودھر سے وہ کراہا
ان ہی بتوں نے، یہ جو کافر ہیں اس اودھ کے
کعبہ سمجھ کے میرے اس دل کے گھر کو ڈھاہا
کیوں گھورتا ہے مجھ کو تیرا تو کچھ نہیں ذکر
ہے اور ہی وہ کوئی میں نے جسے سراہا
بہنے لگا لہو پھر آنکھوں سے کچھ حسنؔ کی
زخمِ جگر کا شاید سرکا ہے اس کے پھاہا​

میر حسن دہلوی

No comments:

Post a Comment