اپنی طرف سے ہم نے تم سے بہت نباہا
پر آہ کیجیۓ کیا تم نے ہمیں نہ چاہا
گزری ہے رات مجھ میں اور دل میں طرفہ صحبت
ایدھر تو میں نے کی آہ، اودھر سے وہ کراہا
ان ہی بتوں نے، یہ جو کافر ہیں اس اودھ کے
کیوں گھورتا ہے مجھ کو تیرا تو کچھ نہیں ذکر
ہے اور ہی وہ کوئی میں نے جسے سراہا
بہنے لگا لہو پھر آنکھوں سے کچھ حسنؔ کی
زخمِ جگر کا شاید سرکا ہے اس کے پھاہا
میر حسن دہلوی
No comments:
Post a Comment