جھجکتے رہنا نہیں ہے ادا محبت کی
سو ڈرتے ڈرتے اگر کی تو کیا محبت کی
میاں! یہ سوچ کر کرنا خطا محبت کی
شکستِ دل ہے کم از کم سزا محبت کی
گنے چنے ہوئے سینوں میں جھانکتا ہے یہ نور
تمہارے سامنے رکھی ہیں میں نے راہیں دو
سو ایک چن لو، محبت کی، یا محبت کی
بہت حسین ہے تُو، پھر بھی نا مکمل ہے
سو دے رہا ہوں تجھے میں دعا محبت کی
تجھے ملا تو میں سب اعتدال بھول گیا
سو ابتدا سے ہی بے انتہا محبت کی
وہ پتھروں کا زمانہ تھا لوگ پتھر تھے
پھر ایک روز ہوئی ابتدا، محبت کی
یہاں تو ہار کے ملتی ہے جیت، جیت کے ہار
یہ بات سوچ کے بازی لگا محبت کی
میں تیرے حسن پہ ایمان لا کے کہتا ہوں
کبھی نماز نہ ہو گی قضا محبت کی
کسی بھی اور صلے کی نہیں تلاش مجھے
محبت آپ ہے فارؔس جزا محبت کی
رحمان فارس
correction: so aik shakhs se hi baarha muhabbat ki
ReplyDelete