Monday 16 January 2017

جھجکتے رہنا نہیں ہے ادا محبت کی

جھجکتے رہنا نہیں ہے ادا محبت کی
سو ڈرتے ڈرتے اگر کی تو کیا محبت کی
میاں! یہ سوچ کر کرنا خطا محبت کی
شکستِ دل ہے کم از کم سزا محبت کی
گنے چنے ہوئے سینوں میں جھانکتا ہے یہ نور
ہر ایک پر نہیں ہوتی عطا محبت کی
تمہارے سامنے رکھی ہیں میں نے راہیں دو
سو ایک چن لو، محبت کی، یا محبت کی
بہت حسین ہے تُو، پھر بھی نا مکمل ہے
سو دے رہا ہوں تجھے میں دعا محبت کی
تجھے ملا تو میں سب اعتدال بھول گیا
سو ابتدا سے ہی بے انتہا محبت کی
وہ پتھروں کا زمانہ تھا لوگ پتھر تھے
پھر ایک روز ہوئی ابتدا، محبت کی
یہاں تو ہار کے ملتی ہے جیت، جیت کے ہار
یہ بات سوچ کے بازی لگا محبت کی
میں تیرے حسن پہ ایمان لا کے کہتا ہوں
کبھی نماز نہ ہو گی قضا محبت کی
کسی بھی اور صلے کی نہیں تلاش مجھے
محبت آپ ہے فارؔس جزا محبت کی

رحمان فارس

1 comment: