Monday, 2 January 2017

تھکی تھکی گلوں کی بو

تھکی تھکی گلوں کی بو
بھٹک رہی ہے جو بہ جو
چھلک رہے ہیں چار سو
لبوں کے رس بھرے سبو
ہوا چلی تو چل پڑیں
کہانیاں سی کو بہ کو
لبِ مہ و نجوم پر
رکی رکی سی گفتگو
یہ اک خلائے دم بخود
یہ اک جہانِ آرزو
گئے دنوں کی روشنی
کہاں ہے تُو، کہاں ہے تُو

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment