خواب و خیال گل سے کدھر جائے آدمی
اک گلشن ہوا ہے جدھر جائے آدمی
دیکھے ہوئے سے لگتے ہیں رستے مکاں مکیں
جس شہر میں بھٹک کے جدھر جائے آدمی
دیکھے ہیں وہ نگر کہ ابھی تک ہوں خوف میں
یہ بحر ہست و بود ہے بے گوہر مراد
گہرائیوں میں اس کی اگر جائے آدمی
پردے میں رنگ و بو کے سفر درسفر منیرؔ
ان منزلوں سے کیسے گزر جائے آدمی
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment