کچھ دیکھنا محال اسے دیکھ کر ہوا
میں آئینہ مثال اسے دیکھ کر ہوا
سب دیکھتے رہے مجھے محفل میں رشک سے
میرا عجیب حال اسے دیکھ کر ہوا
پھر چاہتی ہے شب کہ کوئی وصل ہو طلوع
شاید تمام عمر کی خوشیاں سمیٹ لے
وہ دکھ جو اب کے سال اسے دیکھ کر ہوا
جیسے کوئی اجاڑ سا منظر ہو سامنے
عاصؔم بہت ملال اسے دیکھ کر ہوا
لیاقت علی عاصم
No comments:
Post a Comment