Monday, 16 January 2017

بات مشکل تھی تو آسان بھی ہو سکتی تھی

بات مشکل تھی تو آسان بھی ہو سکتی تھی
دنیا راحت کدۂ جان بھی ہو سکتی تھی
ظرف کی بات تھی گر ظرف کشادہ ہوتا
آنکھ ساقی کی مہربان بھی ہو سکتی تھی
ہم رہے اپنی اناؤں کے بھنور میں الجھے
ورنہ کچھ رحمتِ یزدان بھی ہو سکتی تھی
بیج نفرت کے اگر بوۓ نہ ہوتے ہم نے
آگ کی کھیتی گلستان بھی ہو سکتی تھی
رخِ جاناں پہ اگر تِل کا نہ ہوتا پہرہ
زلف پھر حسن کی نگران بھی ہو سکتی تھی
شعر کہنے کے لیے ہجر ضروری تھا ترا
ورنہ تُو وصل کا سامان بھی ہو سکتی تھی

رضا نقوی

No comments:

Post a Comment