Friday, 3 January 2020

گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن

گزرے جو اپنے یاروں کی صحبت میں چار دن
ایسا لگا بسر ہوئے جنت میں چار دن
عمرِ خضرؑ کی اس کو تمنا کبھی نہ ہو
انسان جی سکے جو محبت میں چار دن
جب تک جیۓ نبھائیں گے ہم ان سے دوستی
اپنے رہے جو دوست مصیبت میں چار دن
اے جان آرزو وہ قیامت سے کم نہ تھے
کاٹے تِرے بغیر جو غربت میں چار دن
پھر عمر بھر کبھی نہ سکوں پا سکا یہ دل
کٹنے تھے جو بھی کٹ گئے راحت میں چار دن
جو فقر میں سرور ہے شاہی میں وہ کہاں
ہم بھی رہے ہیں نشۂ دولت میں چار دن
اس آگ نے جلا کے یہ دل راکھ کر دیا
اٹھتے تھے جوش شعلے جو وحشت میں چار دن

اے جی جوش

No comments:

Post a Comment