مرشد تیسرا حصہ
مرشد دعائیں چھوڑ، ترا پول کھل گیا
تو بھی مری طرح ہے، ترے بس میں کچھ نہیں
انسان میرا درد سمجھ سکتے ہی نہیں
میں اپنے سارے زخم خدا کو دکھاؤں گا
اے ربِ کائنات ادھر دیکھ، میں فقیر
پروردگار بول، کہاں جائیں تیرے لوگ
تجھ تک پہنچنے کو بھی وسیلہ ضروری ہے
پروردگار کچھ بھی صحیح نہیں رہا
یہ کس کو تیرے دین کے ٹھیکے دیے گئے
پروردگار ظلم پہ پرچم نِگوں کیا
ہر سانحے پہ صرف ترانے لکھے گئے
ہر شخص اپنے باپ کے فرقے میں بند ہے
پروردگار تیرے صحیفے نہیں کھلے
کچھ اور بھیج تیرے گزشتہ صحیفوں سے
مقصد ہی حل ہوئے ہیں، مسائل نہیں ہوئے
جو ہو گیا سو ہو گیا، اب مختیاری چھین
پرودگار اپنے خلیفے کو رسی ڈال
جو تیرے پاس وقت سے پہلے پہنچ گئے
پروردگار ان کے مسائل کا حل نکال
پروردگار صرف بنا دینا کافی نئیں
تخلیق کر کے بھیج تو پھر دیکھ بھال کر
ہم لوگ تیری کُن کا بھرم رکھنے آئے ہیں
پروردگار یار، ہمارا خیال کر
افکار علوی
No comments:
Post a Comment