ہمارے دل میں تمہارا قیام تھوڑی ہے
یہ حوصلہ ہے میاں، انتقام تھوڑی ہے
حلق میں آنے لگا ہے خوشی کے نام کا دکھ
مگر خوشی کا بھلا یہ مقام تھوڑی ہے
اس کا لہجہ بتا رہا ہے اذیت اس کی
ابھی نئے ہو، ابھی تو جنوں زیادہ ہے
مگر یہ عشق ہے، بچوں کا کام تھوڑی ہے
یہ کیا ہوا، کہ پکارو تو گالیاں دے کر
یہ دوستی ہے، مگر، احترام تھوڑی ہے
ہم نے سورج کا قبیلہ بھی اس لیے چھوڑا
ہمارا ڈوبنے والوں میں نام تھوڑی ہے
اسد منٹو
No comments:
Post a Comment