جو لوگ یہ سمجھتے ہیں انساں نہیں ہوں میں
ان کو خبر نہیں یہ کہ بے جاں نہیں ہوں
خوشبو ہوں، تازگی ہوں، گھٹا ہوں، بہار ہوں
بادِ صبا کا لمس ہوں، طوفاں نہیں ہوں میں
میرے بدن کو تکتی نگاہو! ذرا سنو
ان بُوجھ سی پہیلی ہوں، سُلجھتی ہوں پیار سے
مشکل یہی ہے مجھ میں کہ آساں نہیں ہوں میں
مرضی سے گنگناتی ہوں خود اپنے ساز پر
مؔینا کسی کی تال پہ رقصاں نہیں ہوں میں
مینا نقوی
No comments:
Post a Comment