بوتل کھلی ہے رقص میں جامِ شراب ہے
اے مۓ کشو! تمہاری دعا کامیاب ہے
ایسے حسین وقت میں پینا ثواب ہے
ساقی ہے، چاندنی ہے، چمن ہے، شباب ہے
کیوں میکدے میں شیخ جی بنتے ہو پارسا
جس سے کیا تھا پیار اسی نے دیے ہیں غم
سچ پوچھیے تو دل کا لگانا عذاب ہے
پہلو میں ہے رقیب تمہارے خدا کی شان
کانٹا بھی ہے وہیں پہ جہاں پہ گلاب ہے
کہتے ہیں جام بھر کے وہ کیسی ادا کے ساتھ
پی لو، ہمارے ہاتھ سے پینا ثواب ہے
رُودادِ ہجر چہرے پہ تحریر ہے فنا
پڑھ لیجیے کھلی ہوئی دل کی کتاب ہے
فنا بلند شہری
No comments:
Post a Comment