Saturday, 1 February 2020

بوتل کھلی ہے رقص میں جام شراب ہے

بوتل کھلی ہے رقص میں جامِ شراب ہے
اے مۓ کشو! تمہاری دعا کامیاب ہے
ایسے حسین وقت میں پینا ثواب ہے
ساقی ہے، چاندنی ہے، چمن ہے، شباب ہے
کیوں میکدے میں شیخ جی بنتے ہو پارسا
نظریں بتا رہی ہیں کہ نیت خراب ہے
جس سے کیا تھا پیار اسی نے دیے ہیں غم
سچ پوچھیے تو دل کا لگانا عذاب ہے
پہلو میں ہے رقیب تمہارے خدا کی شان
کانٹا بھی ہے وہیں پہ جہاں پہ گلاب ہے
کہتے ہیں جام بھر کے وہ کیسی ادا کے ساتھ
پی لو، ہمارے ہاتھ سے پینا ثواب ہے
رُودادِ ہجر چہرے پہ تحریر ہے فنا
پڑھ لیجیے کھلی ہوئی دل کی کتاب ہے

فنا بلند شہری

No comments:

Post a Comment