جینے دے گا وہ مجھے اور نہ مرنے دے گا
اپنی مرضی سے کوئی کام نہ کرنے دے گا
وضع داری بھی ہے اس میں تو حیا داری بھی
نہ سمیٹے گا وہ خود کو، نہ بکھرنے دے گا
اک بلندی پہ مجھے اس نے بِٹھا رکھا ہے
اک سمندر ہے کہ وابستہ ہے ان آنکھوں سے
جو ڈبوۓ گا مجھے اور نہ ابھرنے دے گا
گرچہ پہنچا ہوں سرِ بام میں زِینہ زِینہ
اب بھلا کون مجھے ایسے اترنے دے گا
سعد اللہ شاہ
No comments:
Post a Comment