دل کے سمندروں کو نہ پایاب دیکھنا
ہر گام اپنے آپ کو غرقاب دیکھنا
گہرائیوں میں ڈوبنا، گوہر تلاشنا
گویا کہ چشمِ بحر میں نیلاب دیکھنا
دریا کا پانی گھونٹ بنا کوہسار کا
ہوتا ہوں کیوں اداس، کبھی جان لو گے تم
شامِ شفق کے عکس میں سُرخاب دیکھنا
خوشبوۓ شامِ وصل سے لبریز ساعتیں
اب دیکھنا ذرا، دلِ بے تاب، دیکھنا
دیکھے گا کون وسعتیں اس کائنات کی
اے سؔعد! آسمان کو محراب دیکھنا
سعد اللہ شاہ
No comments:
Post a Comment