Monday 3 February 2020

دل کے سمندروں کو نہ پایاب دیکھنا

دل کے سمندروں کو نہ پایاب دیکھنا
ہر گام اپنے آپ کو غرقاب دیکھنا
گہرائیوں میں ڈوبنا، گوہر تلاشنا
گویا کہ چشمِ بحر میں نیلاب دیکھنا
دریا کا پانی گھونٹ بنا کوہسار کا
آنکھیں ہوئی ہیں وقت کی خونناب دیکھنا
ہوتا ہوں کیوں اداس، کبھی جان لو گے تم
شامِ شفق کے عکس میں سُرخاب دیکھنا
خوشبوۓ شامِ وصل سے لبریز ساعتیں
اب دیکھنا ذرا، دلِ بے تاب، دیکھنا
دیکھے گا کون وسعتیں اس کائنات کی
اے سؔعد! آسمان کو محراب دیکھنا

سعد اللہ شاہ

No comments:

Post a Comment