Saturday 1 February 2020

شہر جاناں کو ابھی دور بہت دور سمجھ

تجھ سے خفگی یہ روش ہم سے بہت دور سمجھ
آپ اپنے سے الجھ جائیں تو معذور سمجھ
تُو بھی تو وضعِ محبت سے ہے ناچار بہت
ان کو بھی قاعدۂ ناز سے مجبور سمجھ
آبگینوں کی طبیعت کا تقاضا ہے شکست
دل شکستہ ہو کہ ثابت ہوں انہیں چُور سمجھ
ابھی اس راہ میں کچھ نقشِ قدم ملتے ہیں
شہرِ جاناں کو ابھی دور بہت دور سمجھ
جرگۂ حق طلباں منکرِ منصور تھا کل
آج جو منکرِ حق ہو اسے منصور سمجھ
بے رخی ہم سے مناسب نہیں اے لالۂ کوہ
ہم کو بھی سوختہ سامان سرِ طُور سمجھ
ہائے! وہ ولولۂ عرضِ تمنا میرا
اور اک شخص کا کہنا ہمیں معذور سمجھ​

رئیس امروہوی​

No comments:

Post a Comment