Saturday, 1 February 2020

خرد نے گھات کرنی تھی سو کر لی

خرد نے گھات کرنی تھی سو کر لی
جنوں کو مات کرنی تھی سو کر لی
تجھے وعدہ شکن ہم جانتے تھے
گلی میں رات کرنی تھی سو کر لی
دعا کا حشر جو ہونا ہے ہو گا
خدا سے بات کرنی تھی سو کر لی
تصور میں منا لی عید یہ بھی
تمہارے ساتھ کرنی تھی سو کر لی

ناز مظفرآبادی

No comments:

Post a Comment