وہی عذر ہیں اور بہانے بہت ہیں
حقیقت کی تہہ میں فسانے بہت ہیں
جگر سوختہ، دل حزیں، چشم پُرنم
غمِ یار! تیرے ٹھکانے بہت ہیں
عبث ان سے امیدِ امن و اماں ہے
وطن کے لیے نؔاز کچھ کر نہ پائے
زباں پر وطن کے ترانے بہت ہیں
ناز مظفرآبادی
No comments:
Post a Comment