Saturday 1 February 2020

وہی عذر ہیں اور بہانے بہت ہیں

وہی عذر ہیں اور بہانے بہت ہیں 
حقیقت کی تہہ میں فسانے بہت ہیں 
جگر سوختہ، دل حزیں، چشم پُرنم
غمِ یار! تیرے ٹھکانے بہت ہیں 
عبث ان سے امیدِ امن و اماں ہے 
ابھی تو انہیں سر کٹانے بہت ہیں 
وطن کے لیے نؔاز کچھ  کر نہ پائے 
زباں پر وطن کے ترانے بہت ہیں 

ناز مظفرآبادی

No comments:

Post a Comment