در بدر زندگی کے چکر میں
گھومتے ہیں خوشی کے چکر میں
روز کرتے ہیں ایک تازہ گناہ
آخری، آخری کے چکر میں
پہلے چکر ابھی نہیں اترے
دشت میں پھر رہے ہیں چکرائے
بانورے، سانوری کے چکر میں
ہو نہ جائیں گلی گلی رُسوا
یعنی ہم اک گلی کے چکر میں
سینکڑوں سے ہے دشمنی اپنی
ایک سے دوستی کے چکر میں
کھل گئے راز ہائے دل جاذل
شاعری واعری کے چکر میں
اطیب جاذل
No comments:
Post a Comment