Friday, 3 July 2020

سسکیاں سن کبھی کتابوں کی

تجھ کو بس فکر ہے گلابوں کی
سسکیاں سن کبھی کتابوں کی
رتجگوں کا کوئی تو "فائدہ" ہو
آج چھانٹی کروں گا خوابوں کی
یہ کسی کو خراب کرتے نہیں 
اک صفت یہ بھی ہے خرابوں کی
کچھ حسینوں کے اشک لایا ہوں
یہ نئی قسم ہے "شرابوں" کی
وہ "حقیقت پسند لڑکی" ہے 
اور میں تصویر ہوں سرابوں کی
بھول جاتی ہے وصل کا وعدہ
وہ بھی کمزور ہے حسابوں کی
ایک انعام کے عوض ہم پر 
آ پڑیں گٹھڑیاں عذابوں کی

حسیب الحسن

No comments:

Post a Comment