تجھ کو بس فکر ہے گلابوں کی
سسکیاں سن کبھی کتابوں کی
رتجگوں کا کوئی تو "فائدہ" ہو
آج چھانٹی کروں گا خوابوں کی
یہ کسی کو خراب کرتے نہیں
کچھ حسینوں کے اشک لایا ہوں
یہ نئی قسم ہے "شرابوں" کی
وہ "حقیقت پسند لڑکی" ہے
اور میں تصویر ہوں سرابوں کی
بھول جاتی ہے وصل کا وعدہ
وہ بھی کمزور ہے حسابوں کی
ایک انعام کے عوض ہم پر
آ پڑیں گٹھڑیاں عذابوں کی
حسیب الحسن
No comments:
Post a Comment