جب مری لاش کو پنکھے سے اتارا جائے
چاہتی ہوں کہ ترا نام پکارا جائے
اس کو رہنا ہے تو پھر سارے نصابوں میں رہے
اس کو جانا ہے تو پھر سارے کا سارا جائے
ایک ضد میری کہ اب رابطہ نہیں کرنا
ایک یہ دل جو تری یاد سے ہارا جائے
ڈوب جانے کی اداکاری تو اچھی ہے مگر
ہائے اس کھیل میں وہ شخص نہ مارا جائے
تُو ہی اک لفظ مقدم ہے، سو اب سوچتی ہوں
کیوں نہ ہر شعر تری شکل پہ وارا جائے
اقراء عافیہ
No comments:
Post a Comment