Tuesday, 22 December 2020

جب اس کے بالوں کا رنگ بدلا

 شب گزیدہ


جب اس کے بالوں کا رنگ بدلا

جب اس کی لانبی سیاہ زلفوں میں اتری چاندی

ادھیڑ عمری نے اس کے در پر جو دستکیں دی

تو اس کو میرا خیال آیا

جب اس کو میرا خیال آیا

محبتوں کی بہار آئی

وصال رُت آ گئی تو سمجھا

وہ راز، جو اب بتا رہا ہوں

کہ رات چاہے حسین زلفوں کی تیرگی پر ہی مشتمل ہو

کا ڈھل ہی جانا ہی کارگر ہے


سرشار فقیرزادہ

No comments:

Post a Comment