Tuesday, 1 December 2020

یہ جو شام زر نگار ہے

 یہ جو شام زر نگار ہے

ایک اداس چاند سے لگاؤ کے دنوں کی یادگار ہے

میں منظروں سے سرسری گزرنے والا شخص تھا

یوں ہی سی ایک شام تھی اور ایک جھیل تھی

کہ جس میں اس کا عکس تھا

سو میں وہیں ٹھہر گیا

وہ چاند میرے سارے جسم میں اتر گیا

یہ ایک ہجر جو ازل سے میرے اس کے درمیان تھا

مگر عجب جنون تھا جو چاہتا تھا

دوریوں کو توڑ دے

لگام اسپ آسماں زمیں کی سمت موڑ دے

اچانک ایک صبح میری آنکھیں بجھ گئیں

یا اداس چاند کو سحر نگل گئی

یہ جو شام زر نگار ہے

ایک اداس چاند سے لگاؤ کے دنوں کی یادگار ہے


اسعد بدایونی

No comments:

Post a Comment