Tuesday, 1 December 2020

تپش جو نار جہنم سی گھاؤ گھاؤ میں ہے

 تپش جو نارِ جہنم سی گھاؤ گھاؤ میں ہے

الاؤ دل میں ہے میرے کہ دل الاؤ میں ہے

غمِ حیات کوئی لمحہ بھر کا غم تو نہیں

یہ رودِ درد ہے اور مستقل بہاؤ میں ہے

خود اپنی خوئے وفا سدِ رہ بنی ہوئی ہے

وگرنہ دل تو نئی منزلوں کے چاؤ میں ہے

سفر بھی ایک ہے دریا بھی ایک ہے، لیکن

میں اور ناؤ میں ہوں اور وہ اور ناؤ میں ہے

نگاہِ شاہ میں ہر لشکری ہے اب مشکوک

عجیب خوف و سراسیمگی پڑاؤ میں ہے

نہیں کہ صرف عدو گھات میں ہے اے طاہر

یہ خیمہ اپنے محافظ کے بھی دباؤ میں ہے


طاہر گل

No comments:

Post a Comment