چڑیاں
گھونسلا ٹوٹتا ہے
تو چڑیوں کی زاری
یہاں کوئی سنتا نہیں
آندھیوں، بارشوں میں بھٹکتی ہوئی
ننھی چڑیوں کو تنکے بھی ملتے نہیں
اپنی ماں کے پروں میں دبک جانے سے
خوف کم ہو بھی تو
پیٹ بھرتا نہیں
بھوکی چیلوں کی نظروں سے چھپ جائیں بھی
سانپ کے وار کا کوئی چارہ نہیں
مالک دو جہاں
حکم ہو آندھیوں کو
کوئی گھونسلہ بھی گرانا نہیں
ایک بھی ناتواں جان کو
بے گھری سے کبھی آزمانا نہیں
اے خدا! رحمتوں کی کفالت میں رکھ
ننھی چڑیوں کو اپنی حفاظت میں رکھ
عمر عزیز
No comments:
Post a Comment