تعلق دل کا جیسے تیر سے ہے
مرا رشتہ قفس، زنجیر سے ہے
کسے افسوس ترکِ گفتگو پر
مگر شکوہ تری تصویر سے ہے
خوشی سے تُو بسا لےاپنی دنیا
غموں کا واسطہ دلگیر سے ہے
تمہارا ہی کیا سب کچھ ہے پیارے
گِلہ کیوں کاتبِ تقدیر سے ہے
کٹے سر کا مبارک دیس تجھ کو
بقا جس کی مرے کشمیر سے ہے
مرے اشعار سن کر خوش رہے گا
جسے الفت فراز و میر سے ہے
نہیں وہ مانتے ہیں مجھ کو شاعر
جنہیں رنجش مِری تحریر سے ہے
احمد رئیس کشمیری
No comments:
Post a Comment