Tuesday, 1 December 2020

تمہارے ہجر میں سجدے طویل ہو گئے ہیں

 تمہارے ہجر میں سجدے طویل ہو گئے ہیں

میں چل پڑی ہوں تو رستے طویل ہو گئے ہیں

تجھے تو شام کا وعدہ بھی یاد آیا نہیں

کہ دن بھی ڈھل گیا، سائے طویل ہو گئے ہیں

تُو پاس تھا تو مِرے دن گُزرتے جاتے تھے

بچھڑ گیا ہے تو لمحے طویل ہو گئے ہیں

کبھی کبھار وہ آتا تھا، مِل بھی جاتا تھا

اسے بتاؤ، یہ وقفے طویل ہو گئے ہیں

اک عمر ہو گئی نکلی ہوں اپنے گاؤں سے

کہ رستے شہر کے کتنے طویل ہو گئے ہیں


فرح خان

No comments:

Post a Comment