Tuesday, 1 December 2020

چمکنے والا ہے اب آفتاب میخانہ

 چمکنے والا ہے اب آفتابِ مے خانہ

چلے گا پھر وہی دورِ شرابِ مے خانہ

یہ بے سبب نہیں واعظ کا میکدے میں نزول

یہ پڑھنے آیا ہے شاید کتابِ مے خانہ

پلائے جا ہمیں کہنہ شراب پیرِ مغاں

شباب پر رہے برسوں شرابِ مے خانہ

نہ سن نہ سن مرے ساقی یونہی قیامت تک

ہلائے جاؤں گا زنجیرِ بابِ مے خانہ

نہ کر سکا کوئی تکمیلِ رسمِ مے نوشی

بہت ہی سخت ہے شاید نصابِ مے خانہ

بہار آ گئی گلشن کے چپے چپے پر

جو آیا پھولوں میں رنگِ شرابِ مے خانہ

نہ حاجتِ مے و مینا رہی مجھے ساغر

کہ چشمِ پیرِ مغاں ہے جوابِ مے خانہ


ساغر اجمیری

No comments:

Post a Comment