Tuesday, 1 December 2020

اپنوں کا یہ عالم کیا کہئے ملتے ہیں تو بیگانوں کی طرح

 اپنوں کا یہ عالم کیا کہئے ملتے ہیں تو بے گانوں کی طرح

اس دور میں دل بے قیمت ہیں ٹوٹے ہوئے پیمانوں کی طرح

پروانے تو جل بجھتے ہیں مگر دل ہیں کہ سلگتے رہتے ہیں

آساں تو نہیں جیتے رہنا ہم ایسے گراں جانوں کی طرح

یا شمع کی لو ہی مدھم ہے، یا سرد ہے دل کی آگ ابھی

سوچا تھا کہ اڑ کر پہنچیں گے اس بزم میں پروانوں کی طرح

تنکوں کے سفینے لے لے کر کیا کیا نہ مقابل آئی خرد

ہم اہل جنوں رقصاں ہی رہے بپھرے ہوئے طوفانوں کی طرح

یا کون و مکاں میں خوار ہوئے یا کون و مکاں کی خیر نہیں

جینا ہے تو انسانوں کی طرح مرنا ہے تو انسانوں کی طرح


مجیب خیر آبادی

No comments:

Post a Comment