Tuesday 23 February 2021

آئنے میں خود اپنا چہرا ہے

 آئینے میں خود اپنا چہرا ہے

پھر بھی کیوں اجنبی سا لگتا ہے

جس پہ انسانیت کو ناز تھا کل

اب وہ سب سے بڑا درندہ ہے

فکر بھی ہے عجیب سا جنگل

جس کا موسم بدلتا رہتا ہے

کیسے اپنی گرفت میں آئے

آگہی اک بسیط دریا ہے

اس میں ظلمت پنپ نہیں سکتی

ذہن سورج کی تاب رکھتا ہے

وہ سمجھتا ہے آئینے کی بساط

جس نے پتھر کبھی تراشا ہے

کیا ہماری وفا شعاری سے

ہر جگہ انتشار برپا ہے


ظہیر غازی پوری

No comments:

Post a Comment