Monday, 1 February 2021

معیشت کا پہیہ گھمانا پڑے گا

  کہ مزدوری ملنے لگے ہر کسی کو

معیشت کا پہیہ گھمانا پڑے گا

منی لانڈرنگ اور ٹیکسوں کے پیسے

غریبوں کا حق ہے دلانا پڑے گا

خزانوں پہ بیٹھے ہیں جو سانپ بن کے

انہیں اب کٹہرے میں لانا پڑے گا

خدا کے قہر سے جو بچنا ہے تم نے

تو بھوکوں کو کھانا کھلانا پڑے گا

مِرا حق بھی ہے زندگی پر جو سمجھو

تمہیں چل کے مجھ تک اب آنا پڑے گا

فقط دن منانے سے کچھ بھی نہ ہو گا

ہاں مزدور کو اب منانا پڑے گا


غزالہ فیضی

No comments:

Post a Comment