کہ مزدوری ملنے لگے ہر کسی کو
معیشت کا پہیہ گھمانا پڑے گا
منی لانڈرنگ اور ٹیکسوں کے پیسے
غریبوں کا حق ہے دلانا پڑے گا
خزانوں پہ بیٹھے ہیں جو سانپ بن کے
انہیں اب کٹہرے میں لانا پڑے گا
خدا کے قہر سے جو بچنا ہے تم نے
تو بھوکوں کو کھانا کھلانا پڑے گا
مِرا حق بھی ہے زندگی پر جو سمجھو
تمہیں چل کے مجھ تک اب آنا پڑے گا
فقط دن منانے سے کچھ بھی نہ ہو گا
ہاں مزدور کو اب منانا پڑے گا
غزالہ فیضی
No comments:
Post a Comment