دل کی ہو دل سے ملاقات بہت مشکل ہے
اور سب سہل ہے یہ بات بہت مشکل ہے
عشق والوں کی تو دعوت ہے جنوں سے ممکن
حسن والوں کی مدارات بہت مشکل ہے
بزمِ فطرت کے بھی آئین کہیں بدلے ہیں
سب کے مابینِ مساوات بہت مشکل ہے
جیب خالی ہو تو اک لمحہ بھی ہوتا ہے پہاڑ
مفلسی میں بسر اوقات بہت مشکل ہے
ہدیۂ غم ہیں منور مِرے دل کے ٹکڑے
کوئی ٹھکرائے یہ سوغات بہت مشکل ہے
منور لکھنوی
منشی بشیشور پرشاد
No comments:
Post a Comment