Monday, 22 February 2021

درمیاں پیار ہے نہیں بھی ہے

 درمیاں پیار ہے، نہیں بھی ہے

ہم سے بیزار ہے، نہیں بھی ہے

وہ ہمیں چاہتا تو ہے، پر یوں

کہ طلبگار ہے، نہیں بھی ہے

گھر کے آنگن میں گرتی پڑتی سی

ایک دیوار ⧛⧚ ہے، نہیں بھی ہے

ساحلوں کی ہوا سے مت پوچھو

لہر بے زار ہے، نہیں بھی ہے

ہم کو تیرے قریب آنا ہے

کام دشوار ہے، نہیں بھی ہے

عشق دیتا تو ہے خوشی، لیکن

پھر بھی آزار ہے، نہیں بھی ہے

جس سے الجھیں جسے گلے مل لیں

ایک ہاں یار ہے، نہیں بھی ہے

تجھ کو اے زیست اس محبت کا

زخم درکار ہے، نہیں بھی ہے


سارہ خان

No comments:

Post a Comment