Monday, 22 February 2021

ایک تو نے ہی مرا حال نہ جانا جاناں

 ایک تُو نے ہی مِرا حال نہ جانا جاناں

ورنہ جانے ہے مجھے سارا زمانہ جاناں

بیقراری دلِ بیتاب کو اب تک ہے وہی

رہ گیا یاد تیرا روٹھ کے جانا جاناں

کھو نہ جانا کہیں تم دنیا کے اس میلے میں

جاؤ جاتے ہو تو پھر لوٹ بھی آنا جاناں

کھیل یہ بھی ہے کہ کوئی کھیل کہ بچوں کی طرح

ایک ہی نام کو لکھ لکھ کے مٹانا جاناں

اک مسافر ہوں مجھے رات بسر کرنا ہے

رات کی رات کوئی ٹھور ٹھکانا جاناں

نِت نیا اپنا تِرے وعدے باور کرنا

نت نیا تیرا نہ آنے پہ بہانہ جاناں

دیکھتی جائیں ہیں آنکھیں تجھے منزلِ منزل

دل پکارے ہی چلا جائے ہے جاناں جاناں

آ گئی ہے مِری گرداب میں کشتی عابد

تُو کھِویّا ہے تو اُس پار لگانا جاناں


عابد جعفری


آٹھواں سمندر

No comments:

Post a Comment