Sunday, 21 February 2021

تمہارے ساتھ یہ دن رات بھی سہانے لگے

 تمہارے ساتھ یہ دن رات بھی سہانے لگے

بچھڑ کے تم سے اجالے بھی دل جلانے لگے

نہ جانے کون سے وقتوں کا ذہن تھا میرا

نئے مزاج لیے لوگ بھی پرانے لگے

یہ اور بات کہ ہم میر ہیں نہ غالب ہیں

مگر کمال کے کچھ شعر سنانے لگے

حسین خواب کی صورت کوئی غزل کہنا

رقیب جس کو سنے اور گنگنانے لگے


تسنیم صدیقی

No comments:

Post a Comment