دشت کے ساتھ خیانت بھی نہیں کر سکتے
پر ابھی اور ریاضت بھی نہیں کر سکتے
آپ کا کیا ہے، جہاں چاہیں ٹھکانہ کر لیں
ہائے وہ لوگ جو ہجرت بھی نہیں کر سکتے
یہ بھی سچ ہے کہ بغاوت نہیں ہونی ہم سے
یہ بھی طے ہے کہ اطاعت بھی نہیں کر سکتے
تو اگر چاہے تو یکسر ہی بھُلا دے ہم کو
اور ہم لوگ شرارت بھی نہیں کر سکتے
کوئی شیشہ ہے بھلا دل کہ اِسے پگھلا لو
ایسا ٹوٹا ہے مرمت بھی نہیں کر سکتے
اس جگہ حانی گھٹن راج کیا کرتی ہے
جس جگہ لوگ محبت بھی نہیں کر سکتے
حنان حانی
No comments:
Post a Comment