Wednesday, 23 June 2021

یہ آنے والا زمانہ ہمیں بتائے گا

 یہ آنے والا زمانہ ہمیں بتائے گا

وہ گھر بنائے گا اپنا کہ گھر بسائے گا

میں سارے شہر میں بدنام ہوں خبر ہے مجھے

وہ میرے نام سے کیا فائدہ اٹھائے گا

پھر اس کے بعد اجالے خریدنے ہوں گے

ذرا سی دیر میں سورج تو ڈوب جائے گا

ہے سیرگاہ، یہ کچی منڈیر سانپوں کی

یہاں سے کیسے کوئی راستہ بنائے گا

سنائی دیتی نہیں گھر کے شور میں دستک

میں جانتا ہوں جو آئے گا لوٹ جائے گا

میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا ان اڑانوں میں

وہ اپنے گاؤں کی مٹی کو بھول جائے گا

ہزاروں روگ تو پالے ہوئے ہو تم نظمی

بچانے والا کہاں تک تمہیں بچائے گا


اختر نظمی

No comments:

Post a Comment