Wednesday, 23 June 2021

نہ پوچھو کون ہیں کیوں راہ میں ناچار بیٹھے ہیں

 نہ پوچھو کون ہیں کیوں راہ میں ناچار بیٹھے ہیں

مسافر ہیں سفر کرنے کی ہمت ہار بیٹھے ہیں

اُدھر پہلو سے وہ اٹھے، اِدھر دنیا سے ہم اٹھے

چلو ہم بھی تمہارے ساتھ ہی بے کار بیٹھے ہیں

کسے فرصت کہ فرض خدمت الفت بجا لائے

نہ تم بے کار بیٹھے ہو نہ ہم بےکار بیٹھے ہیں

جو اٹھے ہیں تو گرم جستجوئے دوست اٹھے ہیں

جو بیٹھے ہیں تو محو آرزوئے یار بیٹھے ہیں

مقام دستگیری ہے کہ تیرے رہرو الفت

ہزاروں جستجوئیں کر کے ہمت ہار بیٹھے ہیں

نہ پوچھو کون ہیں کیا مدعا ہے کچھ نہیں بابا

گدا ہیں اور زیرِ سایۂ دیوار بیٹھے ہیں

یہ ہو سکتا نہیں آزاد سے مے خانہ خالی ہو

وہ دیکھو کون بیٹھا ہے وہی سرکار بیٹھے ہیں


آزاد انصاری

No comments:

Post a Comment