Tuesday, 1 June 2021

سوچا تھا جتنا آپ نے اتنا نہ ہو سکا

 سوچا تھا جتنا آپ نے اتنا نہ ہو سکا

کتنا کیا ہے آپ نے کتنا نہ ہو سکا

میں نے کہا بھی تھا یہ محبت نہ کیجئے

پھر کیوں نجانے آپ سے اتنا نہ ہوسکا

بکنا تو چاہتا تھا کسی طور میں مگر

بازارِ عشق میں تو یہ سودا نہ ہو سکا

پہلے خدا کے سامنے جوڑے تھے ہاتھ پھر

پِیروں کے پاس بھی گیا، بیٹا نہ ہو سکا

وہ کام جو دیا تھا ہاں کرنے کے واسطے

وہ کام ہو گیا ہے پر اچھا نہ ہو سکا

کتنے ہی مجھ تک آئے خریدار چاہ کے

عاشر کا تجھ سے پیار یہ سستا نہ ہو سکا


راشد خان عاشر

No comments:

Post a Comment