سوچا تھا جتنا آپ نے اتنا نہ ہو سکا
کتنا کیا ہے آپ نے کتنا نہ ہو سکا
میں نے کہا بھی تھا یہ محبت نہ کیجئے
پھر کیوں نجانے آپ سے اتنا نہ ہوسکا
بکنا تو چاہتا تھا کسی طور میں مگر
بازارِ عشق میں تو یہ سودا نہ ہو سکا
پہلے خدا کے سامنے جوڑے تھے ہاتھ پھر
پِیروں کے پاس بھی گیا، بیٹا نہ ہو سکا
وہ کام جو دیا تھا ہاں کرنے کے واسطے
وہ کام ہو گیا ہے پر اچھا نہ ہو سکا
کتنے ہی مجھ تک آئے خریدار چاہ کے
عاشر کا تجھ سے پیار یہ سستا نہ ہو سکا
راشد خان عاشر
No comments:
Post a Comment