Wednesday, 23 June 2021

جب کوئی غم مجھے ستاتا ہے

 جب کوئی غم مجھے ستاتا ہے

کیوں اسی کا خیال آتا ہے

اک اداسی سے میری پلکوں پر

اک ستارہ سا جھلملاتا ہے

سامنے میرے ایک منظر ہے

کوئی رہ رہ کے مسکراتا ہے

سوچتا ہوں کہ زندگی کیا ہے

وقت آخر تو بیت جاتا ہے

پھر کوئی سانپ رینگتا ہے کہیں

پھر کوئی آشیاں بچاتا ہے

کوئی تاراج کر رہا ہے انہیں

اور کوئی بستیاں بساتا ہے

سعد دریا تھا اپنا دل لیکن

اب کے یہ دشت بنتا جاتا ہے


سعد اللہ شاہ

No comments:

Post a Comment