Sunday, 22 August 2021

فضائے خلد کو اپنے خلاف کون کرے

 فضائے خُلد کو اپنے خلاف کون کرے

جمالِ یار سے اب انحراف کون کرے

منائے کون اسے، وہ اگر خفا ہی نہ ہو

خطا نہ ہو تو کسی کو معاف کون کرے

نظر کی کار گُزاری ہی جب نہ ہو بس میں

پھر آئینے سے بھلا اختلاف کون کرے

تِرے لیے بھی کوئی لمحۂ تحیر ہو

تِرے حضور مگر انکشاف کون کرے

تمام عمر کسے سونپ دے کوئی اپنی

تمام عمر یہاں اعتکاف کون کرے

بھرم بنا ہی رہے اس کے سامنے آکاش

طلب شدید سہی، اعتراف کون کرے


احمد سبحانی آکاش

No comments:

Post a Comment