Monday 23 August 2021

میں نے چاہت کے گیت گائے تھے

 میں نے چاہت کے گیت گائے تھے

سننے والے مگر پرائے تھے 

عمر بھر کو خوشی کا روگ لگا 

ایک دو دن کو مسکرائے تھے 

راحتیں ہی نہ کر سکے حاصل 

راحتوں کے محل بنائے تھے 

کس نے کھینچیں جفا کی تلواریں 

کس نے ارماں کے خوں بہائے تھے 

بہہ رہی ہیں نشاط کی ندیاں 

کیا اشارے تھے کیا کنائے تھے 

میں نے چاہت کے آسماں پر دوست 

چاند تاروں کے دف بجائے تھے 

ہائے وہ دن جو تیرے ساتھ گئے 

نغمہ و نور میں نہائے تھے 


دور آفریدی

No comments:

Post a Comment