Sunday 22 August 2021

مرے خیال میں ایک عارضی سہارا تھا

 مِرے خیال میں ایک عارضی سہارا تھا

مگر وہ شخص مِرا دائمی سہارا تھا 

میں اک حسیں کی بدولت ہُوا اُجالا شناس

وگرنہ، پہلے مِرا تیرگی سہارا تھا 

تجھے میں کتنی دلیلیں دوں اپنی چاہت کی

یقین کر تُو مِرا واقعی سہارا تھا

یہ تجھ سے کس نے کہا؛ پاس بیٹھ، ہاتھ ملا

ہم ایسوں کو تیری موجودگی سہارا تھا 

پھر اس کے بعد یہ بیساکھیاں تھما دی گئیں

وہ گل بدن ہی مِرا آخری سہارا تھا 


حسنین اقبال

No comments:

Post a Comment