ٹوٹتے خواب کی تعبیر سے اندازہ ہوا
مجھ کو شاید ذرا تاخیر سے اندازہ ہوا
دونوں جانب سے مسلمان تھے مرنے والے
آپ کو نعرۂ تکبیر سے اندازہ ہوا
میرے پُرکھوں کا مکاں مائل مسماری ہے
حبس میں ٹوٹتے شہتیر سے اندازہ ہوا
جھوٹ کے پاؤں بھی ہوتے ہیں اگر تو بولے
آج مجھ کو تِری تقریر سے اندازہ ہوا
آپ جادو سے بنا لیتے ہیں مٹی سونا
آپ کی پھیلتی جاگیر سے اندازہ ہوا
میرے کمرے میں کوئی آیا نہیں بعد مِرے
گرد آلود سی تصویر سے اندازہ ہوا
آپ تو اپنی خوشی سے ہیں غلام ابنِ غلام
آپ کی قیمتی زنجیر سے اندازہ ہوا
عرفان اللہ
No comments:
Post a Comment