Wednesday 25 August 2021

زندگی تو فانی ہے آج مرے کل دوسرا دن

 زندگی تو فانی ہے


آج مرے کل دوسرا دن

کوئی روٹھ جائے

تو منا لینا چاہیۓ

چوکھٹ پر آئے اپنے کو

گلے لگا لینا چاہیۓ

زندہ تو بے ضمیر بھی رہتے ہیں

ضمیر کے ساتھ جیتے ہیں

کمال کرتے ہیں

دل میں گنجائش رکھنا بھی

ہر کسی کے بس کی بات نہیں

حساب کتاب رکھ کر

کدورت پال لینے سے

کیا حاصل

سمجھتے ہیں طویل مسافت ہے

کل کس نے دیکھی ہے

یہ نہیں جانتے پل کی خبر نہیں

سینے میں دل کی جگہ

پتھر فٹ کئے بیٹھے ہیں

اس دھڑکتے دل کے ساتھ

کوئی احساس کچلتا ہے

کمال کرتا ہے

کیا خبر زندگی کتنی ہے

پھر بھی منہ موڑ کر جیتے ہیں

ستم کرتے ہیں


کوکب جبین

No comments:

Post a Comment