Saturday 21 August 2021

دل شکستہ سا خواب کیوں دیکھا

دل شکستہ سا خواب کیوں دیکھا

ایسا میں نے عذاب کیوں دیکھا

منزلوں نے کہا مسافت سے

راہ میں اک سراب کیوں دیکھا

صبر میرا ہی جرم تھا میرا

ضبط یہ لاجواب کیوں دیکھا

جھوٹ تیرا چھپا تھا پردوں میں

سچ مگر بے نقاب کیوں دیکھا

عزم کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے

ضبط کا اضطراب کیوں دیکھا

رہبروں کے دکھائے رستے تھے

رہ زنوں کا عتاب کیوں دیکھا

جب نہ تعبیر کی توقع تھی

بند آنکھوں سے خواب کیوں دیکھا

دل نے سیما کتاب لکھی، پر

بے وفا پہ ہی باب کیوں دیکھا


سیما عباسی

No comments:

Post a Comment