دل شکستہ سا خواب کیوں دیکھا
ایسا میں نے عذاب کیوں دیکھا
منزلوں نے کہا مسافت سے
راہ میں اک سراب کیوں دیکھا
صبر میرا ہی جرم تھا میرا
ضبط یہ لاجواب کیوں دیکھا
جھوٹ تیرا چھپا تھا پردوں میں
سچ مگر بے نقاب کیوں دیکھا
عزم کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے
ضبط کا اضطراب کیوں دیکھا
رہبروں کے دکھائے رستے تھے
رہ زنوں کا عتاب کیوں دیکھا
جب نہ تعبیر کی توقع تھی
بند آنکھوں سے خواب کیوں دیکھا
دل نے سیما کتاب لکھی، پر
بے وفا پہ ہی باب کیوں دیکھا
سیما عباسی
No comments:
Post a Comment