Friday, 27 August 2021

کچھ کو پتھر کرنا کچھ کو ہونا آتا ہے

 کچھ کو پتھر کرنا، کچھ کو ہونا آتا ہے

ان لوگوں کا حال نا پوچھو رونا آتا ہے

سارے جگنو چھوڑ دئیے ہیں مُٹھی خالی کی

ہم کو جو کچھ مل جاتا ہے، کھونا آتا ہے

اس میں تم کو دفن ملے گی کُنجی وادی کی

اس وادی کے آخر میں جو کونا آتا ہے

پہلا حصہ رونے کا ہے، رو لو اور سنو

اس قصے کے آخر میں بھی رونا آتا ہے

آئینے میں دیکھ رہا ہوں کیسی آنکھیں ہیں

جن کو فیصل روتے روتے سونا آتا ہے


فیصل عجمی

No comments:

Post a Comment