چلو میں مان لیتا ہوں
تمہیں چاہت نہیں مجھ سے
تمہیں الفت نہیں مجھ سے
محبت بھی نہیں مجھ سے
چلو میں مان لیتا ہوں
ذرا یہ تو بتاؤ تم
کسی محفل میں کوئی بھی
مِرا جب نام لیتا ہے
تو تم کیوں چونک جاتے ہو
کہو؛ کیوں آہ بھرتے ہو
گلی میں کوئی بھی بچہ
مِری جب بات کرتا ہے
قدم کیوں روک لیتے ہو
ذرا چل کر، ذرا رُک کر
مِرا وہ تذکرہ سن کر
نظر کیوں بھیگ جاتی ہے
کوئی مجھ کو بُرا کہہ کر
کبھی جو مسکراتا ہے
تو تم کیوں منہ بناتے ہو
کہو؛ کیوں روٹھ جاتے ہو
مِرے دشمن سے تم اکثر
مِرے بارے میں لڑتے ہو
مِرے احباب سے اکثر
بہت انجان سا بن کر
مِرا کیوں ذکر کرتے ہو
اکیلے میں مِری غزلوں کو تم کیوں گنگناتے ہو
زبردستی کیوں آنکھوں کو چھلکنے سے بچاتے ہو
اگر یہ کر نہ پاتے ہو تو کیوں آنسو بہاتے ہو
تم اکثر چھت پہ جاتے ہو
تو کیوں تاروں کو تکتے ہو
اکیلے چاند سے اکثر
مخاطب تم کیوں رہتےہو
سُنا ہے تم یہ کہتے ہو
کہ؛ میں بالکل اکیلا ہوں
تو کیوں یہ بات کرتے ہو
مجھے معلوم ہے اب بھی
کتابِ دل میں اب تک بس مِرا ہی نام لکھا ہے
تمہیں مجھ سے محبت تھی
تمہیں مجھ سے محبت ہے
فقط مجھ سے محبت ہے
چلو میں مان لیتا ہوں
تمہیں چاہت نہیں مجھ سے
محبت بھی نہیں مجھ سے
چلو میں مان لیتا ہوں
شہزاد مہدی
No comments:
Post a Comment