Thursday, 26 August 2021

راہ ناہموار ہو تو منزلوں سے کھیلنا

 راہ ناہموار ہو تو منزلوں سے کھیلنا

پتھروں سے بچ کے چلنا آئینوں سے کھیلنا

 ساحلوں کی ریت پر دو گام چل کے گر پڑے 

گو مقدر میں لکھا تھا ساحلوں سے کھیلنا

زندگی اپنی تو ایسے مشغلوں میں کٹ گئی 

روشنی سے دل لگانا، نکہتوں سے کھیلنا

گاہ چلنا، گاہ رکنا اور گھر کو لوٹنا

مشغلہ ہے زندگی بھر فاصلوں سے کھیلنا

ناز ہے انداز ہے، یا کھیلنے کا شوق ہے

اتنی آسانی سے یہ ٹُوٹے دلوں سے کھیلنا


حسین ثاقب

No comments:

Post a Comment