جہاں بھی تیسرے چہرے کا خدشہ رکھے گا
خدا وہاں پہ بچھڑنے کا خطرہ رکھے گا
بچھڑتے وقت گلے سے لگایا تھا تجھ کو
یہی خیال گھٹن میں بھی زندہ رکھے گا
تِری چمک مِری بینائی ہضم کر گئی ہے
ہمیشہ مجھ کو تُو ایسے ہی اندھا رکھے گا
بٹا ہوا ہے محبت میں غیر کی، لیکن
میں سوچتی ہوں کہ میرا بھی حصہ رکھے گا
بہو وہ لایا ہے ماں کے پسند کی دیکھو
وہ خوش رہے نہ رہے، ماں کو ٹھنڈا رکھے گا
تُو چاہے تو مِری چاہت کا گھر گِرا بھی دے
یہ دل تِری ہی محبت کا ملبہ رکھے گا
سنبل چودھری
No comments:
Post a Comment